بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق پاکستان کے دفترِ خارجہ نے منگل کے روز بھارت کے ایودھیا میں ـ منہدم شدہ بابری مسجد کی جگہ تعمیر شدہ ـ رام مندر پر جھنڈا لہرانے کی مذمت کی ہے، اور خبردار کیا کہ ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں اور مسلم ثقافتی ورثے کو خطرہ لاحق ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ جس عدالتی عمل کے تحت مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی، وہ بھارتی ریاست کے اقلیتوں کے حوالے سے امتیازی رویّے کو واضح کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام مذہبی اقلیتوں پر دباؤ کے ایک وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
![]()
یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال بھارتی شہر ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر و تقدیس کی شدید مذمت کی تھی۔
محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ہندو انتہا پسندوں نے 6 دسمبر 1992 میں صدیوں پرانی مسجد کو شہید کردیا تھا، افسوسناک طور پر بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے نا صرف اس نفرت انگیزی میں ملوث ملزمان کو رہا کردیا بلکہ اس مقام پر ایک مندر قائم کرنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق تقریب کا باعث بننے والی گزشتہ 31 سالوں کی پیش رفت بھارت میں بڑھتی ہوئی اکثریت پسندی کی نشاندہی کرتی ہے، یہ بھارتی مسلمانوں کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی پسماندگی کے لیے جاری کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔
مزید کہا گیا تھا کہ شہید کی گئی مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر آنے والے وقتوں میں بھارت کے جمہوریت کے چہرے پر دھبہ بنے گی، یہ بات قابل ذکر ہے کہ وارانسی کی گیانواپی مسجد اور متھورا کی عید گاہ مسجد سمیت کئی مسجدوں کو بھی بے حرمتی کے خطرے کا سامنا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا تھا بھارت میں ’ہندوتوا‘ نظریے کی بڑھتی لہر مذہبی ہم آہنگی اور علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، بھارت کی دو بڑی ریاستوں، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ نے بابری مسجد کی شہادت یا ’رام مندر‘ کے افتتاح کو پاکستان کے ٹکڑوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ